ایک صاحب کی غلطی پر مواخذہ فرماتے ہوئے فرمایا کہ بزرگی کے لوازم میں سے یہ بھی سمجھتے ہیں کہ بزرگوں میں بے حسی (اور) بے غیرتی ہو، کسی چیز سے متاثر نہ ہوں جماد (بے جان اشیاء) کی طرح سب کے تابع رہیں۔ میں تو کہا کرتا ہوں کہ بزرگوں کو بت سمجھتے ہیں کہ ان کے ساتھ جو چاہو برتاؤ کرو ان کو حس ہی نہیں ہوتی اور اس کو بے نفسی کہتے ہیں ان اغباء (غبی) کو یہ خبر نہیں کہ بے نفسی اور چیز ہے بے حسی اور چیز ہے۔ امام شافعی نے خوب فرمایا ہے کہ جس کو غصہ دلایا جائے اور اس کو غصہ نہ آئے وہ حمار (گدھا) ہے اور جس سے معذرت کی جائے اور وہ معذرت کو قبول نہ کرے وہ شیطان ہے۔ مطلب کے دونوں چیزوں سے مناثر ہونا یہ انسانیت ہے۔

You must be logged in to post a comment.