ایک لڑکے نے آکر تعویز مانگا اور یہ نہیں بتلایا کہ کس چیز کا تعویز حضرت ذالا نے فرمایا کہ ابھی سے بد تمیز کی باتیں سیکھنا شروع کردو اس وقت کے بگڑ ہوئے ساری عمر بھی سیدھے نہ ہوگے ایک صاحب نے عرض کیا معلوم ہوتا کہ گھر والوں نے تعلیم نہیں دی فرمایا کہ بالکل غلط فرمایا گھر والے ضرور کہتے ہیں کہ فلاں چیز کا تعویز لے آو اس سے زیادہ بتلانے کی ضرورت نہیں کیونکہ سیدھی بات ہے اور سیدھی ہی بات فطری ہوتی ہے اس کے بتلانے کی کیا ضرورت ٹیڑھی بات سکھلانے کی ہوتی ہے آج کل اگر تعلیم کرتے ہیں تو الٹی بات کی چنانچہ اکثر ایسا ہوتا ہے ـ ایک شخص مکان سے تعویز لینے چلا اور یہ بھی اس کے زہن میں ہے کہ فلاں چیز کے لئے تعویز کی ضرورت ہے اور فطرت مقتظا ہے وہ آتے ہی خود سب کہ دیتا مگر اب اس کو یہ سکھلایا جاتا ہے کہ جب تک نہ پوچھیں بولنا مت تو یہ بد تمیزیاں البتہ سکھلائی جاتی رہی سیدھی بات ـ وہ اصلی چیز ہے اس میں تعلیم کی کون سی ضرورت ہے غیر اصلی چیز میں تعلیم کی ضرورت ہوتی ہے حضرت والانے اس لڑکے سے فرمایا کہ تم نے اس وقت بد تمیزی کی جس سے سخت طبیعت پرشان ہوئی اس لئے آدھ گنٹھ کے بعد آؤ آکر پوری بات کہو اس میں تعلیم بھی ہے اور دوسرے کی پرشانی بھی کم ہوجاویگی تب تعویز ملیگا اور اگر پوری بات نہ کہو گے پھر بھی تعوہیز نہ ملے گا اس وقت وہ لڑکا چلا گیا اور آدھ گنٹھ کے بعد آکر پوری بات کہی تعویز ٓدیدیاگیا

You must be logged in to post a comment.