ایک سلسلہ گفتگو میں فرمایا کہ ایک صاحب نے مجھ سے بیعت کا تعلق پیدا کرنا چاہا میں نے انکار کردیا مگر تعلیم سے عذر نہیں کیا اور بیعت اس لئے نہیں کیا کہ مجھ کو ان کی حالت سے ابدازہ ہوچکا تھا کہ اس وقت جوش سے اگر ہوش میں آجائیں اور پھر بھی یہی رائے رہے تب ٹھیک ہے ان کا اصرار تھا میں نے کہا آپ تو بیعت پر مصر ہیں جو طبعا وعرفا بہت قوی تلعق ہے میں تعلیم میں بھی یہ شرط لگاتا ہوں کہ اگر مجھ کو شبہ پیدا ہوجائے گا کہ تو میں خط واکتابت کو بھی قطعا بند کردوں گا وہ اس کو منظور نہ کرتے تھے مگر اب وہ اعتقاد وغیرہ سب غائب ہوگیا خط و کتابت میں گڑ بڑ شروع کی میں نے منع کردیا کہ آئندہ خط و کتابت کی جازت نہیں مجھ کو اپنی رائے کے صائب ہونے پر مسرت ہوئی اب بتلایئے کہ جو صاحب مشورے دیتے ہیں کہ نرمی کرو اور یہ کرو میں ان کے کہنے سے اپنے ان تجربات کو کیسے چھوڑ دوں –
