زیادہ بولنے کی حرص کی برائی اور اس کا علاج

نفس کو زیادہ بولنے میں بھی مزہ آتا ہے اور اس سے صدہا گناہ میں پھنس جاتا ہے۔ جھوٹ غیبت اور کوسنا کسی کو طعنہ دینا اپنی بڑائی جتلانا خواہ مخواہ کسی سے بحثا بحثی لگانا۔ امیروں کی خوشامد کرنا۔ ایسی ہنسی کرنا جس سے کسی کا دل دکھے۔ ان سب آفتوں سے بچنا جب ہی ممکن ہے کہ زبان کو روکے۔ اور اس کے روکنے کا طریقہ یہی ہے کہ جو بات منہ سے نکالنا ہو جی میں آتے ہی نہ کہہ ڈالے بلکہ پہلے خوب سوچ سمجھ لے کہ اس بات میں کسی طرح کا گناہ ہے یا ثواب ہے یا یہ کہ نہ گناہ ہے نہ ثواب ہے۔ اگر وہ بات ایسی ہے جس میں تھوڑا یا بہت گناہ ہے تو بالکل اپنی زبان بند کر لو اگر اندر سے نفس تقاضا کرے تو اس کو یوں سمجھاؤ کہ اس وقت تھوڑا سا جی کو مار لینا آسان ہے اور دوزخ کا عذاب بہت سخت ہے۔ اور اگر وہ بات ثواب کی ہے تو کہہ ڈالو اور اگر نہ گناہ ہے نہ ثواب ہے تو بھی مت کہو۔ اور اگر بہت ہے دل چاہے تو تھوڑی سی کہہ کر چپ ہو جاؤ۔ ہر بات میں اسی طرح سوچا کرو تھوڑے دنوں میں بری بات کہنے سے خود نفرت ہو جائے گی۔ اور زبان کی حفاظت کی ایک تدبیر یہ بھی ہے کہ بلا ضرورت کسی سے نہ ملو۔ جب تنہائی ہو گی خود ہی زبان خاموش رہے گی۔