(ملفوظ ۷۰) فرمایا کہ ایک خط آیا ہےایک صاحب کی لڑکی کا رشتہ ہو رہا ہے لڑکے والوں نے ان کو لکھا ہے کہ حضورﷺ خواب میں تشریف لائے اور یہ فرمایا کہ شادی میں جلدی کرو تو کیا آپ کی مصلحت حضورﷺ کی مصلحت سے بڑھی ہوئی یے اب وہ بیچارے لڑکی والے لکھتے ہیں کہ کہیں اس وقت شادی نہ کرنا حضورﷺ کے حکم کے خلاف تو نہ ہوگا میں نے جواب میں لکھ دیا ہے کہ ایسے امور میں حضور اکرم ﷺ کے بیداری کے ارشادات بھی محض مشورہ ہوئے تھے جن پر عمل کرنے میں انسان مختار ہوتا تھا وہ احکام تشریعیہ نہیں ہوتے تھے کہ لازم و واجب ہوں اور خواب تو بیداری سے بھی ضعیف ہے البتہ احیاناً( کبھی کبھی) امر حازم بھی ہوتا تھا جس کا علم کرائن قویہ سے ہوجاتا تھا اس پر عمل واجب تھا پھر زبانی ارشاد فرمایا ایک طالب علم نے چاہا کہ میں شرح جامی پڑھو کہ۔ مولانا دیوبندی نے منع فرمایا اس نے اگلے روز خواب بیان کیا کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ تو شرح جامی پڑھ مولانا نے فرمایا کہ خواب تو کو ہم خود سمجھ لیں گے مگر تم شرح جامی نہیں پڑھ سکتے
