(ملفوظ ۱۳۲) شریعت میں ایک حکم بھی خلاف فطرت نہیں ہے۔

ایک سلسۂ گفتگو میں فرمایا کہ اگر فطرتِ سلیمہ ہو تو ایک حکم بھی شریعت کا خلافِ فطرت نہیں ہے۔ چونکہ اکثر لوگوں کی فطرت سلیمہ نہیں اسلئے ایسے لوگوں کو وہ احکام فطرت اور عقل کے خلاف معلوم ہوتے ہیں جیسے بخار کے مریض کا ذائقہ فاسد ہوجانے کی وجہ سے اسکو زردہ پلاؤ قورمہ متنجن فیرنی بریانی سب کا ذائقہ بُرا معلوم ہوتا ہے، وہ کسی کو میٹھا، کسی کو کڑوا، کسی کو پھیکا بتلاتا ہے اور یہ ہی چیزیں کسی تندرست کو کھلائی جائیں وہ انکو خوشذائقہ اور عمدہ بتلائے گا۔

(ملفوظ 70)خواب کا حکم بیداری کی طرح نہیں

(ملفوظ ۷۰) فرمایا کہ ایک خط آیا ہےایک صاحب کی لڑکی کا رشتہ ہو رہا ہے لڑکے والوں نے ان کو لکھا ہے کہ حضورﷺ خواب میں تشریف لائے اور یہ فرمایا کہ شادی میں جلدی کرو تو کیا آپ کی مصلحت حضورﷺ کی مصلحت سے بڑھی ہوئی یے اب وہ بیچارے لڑکی والے لکھتے ہیں کہ کہیں اس وقت شادی نہ کرنا حضورﷺ کے حکم کے خلاف تو نہ ہوگا میں نے جواب میں لکھ دیا ہے کہ ایسے امور میں حضور اکرم ﷺ کے بیداری کے ارشادات بھی محض مشورہ ہوئے تھے جن پر عمل کرنے میں انسان مختار ہوتا تھا وہ احکام تشریعیہ نہیں ہوتے تھے کہ لازم و واجب ہوں اور خواب تو بیداری سے بھی ضعیف ہے البتہ احیاناً( کبھی کبھی) امر حازم بھی ہوتا تھا جس کا علم کرائن قویہ سے ہوجاتا تھا اس پر عمل واجب تھا پھر زبانی ارشاد فرمایا ایک طالب علم نے چاہا کہ میں شرح جامی پڑھو کہ۔ مولانا دیوبندی نے منع فرمایا اس نے اگلے روز خواب بیان کیا کہ حضور اکرم ﷺ نے فرمایا کہ تو شرح جامی پڑھ مولانا نے فرمایا کہ خواب تو کو ہم خود سمجھ لیں گے مگر تم شرح جامی نہیں پڑھ سکتے

(ملفوظ 67)خواب کسی واقعہ میں موثر نہیں ہوتا

(ملفوط ۶۷) ایک صاحب کے خط کے سلسلہ میں انکے سوال کا جواب دیتے ہوئے فرمایا کہ خواب کسی واقعہ میں مؤثر نہیں ہوتا بلکہ واقعات کا اثر ہوتا ہے خواہ وہ واقعہ ماضی کا ہو یا مستقبل کا۔ خواب کو اس میں دخل نہیں ہوتا بلکہ واقعات کو اس میں دخل ہوتا ہے غرض واقعات کا وہ اثر ہوتا ہے کہ خواب میں مؤثر (ہوتے ہیں) پھر جس واقعہ کا وہ اثر ہوتا ہے نہ وہ واقعہ یقینی نہ خواب کا اس (پر) ارتباط یقینی۔ مگر اس باب میں لوگوں نے بڑی گڑبڑ کر رکھی ہے بڑی چیز وحی ہے مگر افسوس آج کل خواب کے مقابلہ میں اس کی بھی وقعت نہیں کی جاتی اگر خواب کسی کو نظرآجائے جیسی اس کی وقعت ہوتی ہے ویسی وحی کی وقعت نہیں ہوتی ایک مرتبہ مجھ سے ماموں صاحب نے فرمایا تھا کہ میرے پاس ایک چیز ہے جو سینہ بسینہ حضرت علی رضی اللہ عنہ سے ہم تک چلی آرہی ہے وہ میں تم کو دینا چاہتا ہوں میں نے ادب سے مگر صاف عرض کردیا کہ اگر وہ شریعت کے مطابق ہے تو میں لینے کو حاضر ہوں ورنہ مجھ کو ضرورت نہیں۔ تو وحی جس کا دوسرا نام شریعت ہے ایسی چیز ہے۔خوابوں میں یا خلاف شریعت درویشی میں کیا رکھا ہے اصل چیز وحی ہے اور اس کا بیداری سے تعلق ہے پھر فرمایا کہ اب یہ صاحب اس جواب سے کہ خواب میں کیا رکھا ہے یہ سمجھیں گے کہ ملا ہے مگر سمجھیں اختیار ہے ملا ہی ہونا تو بڑی چیز ہے مجھ سے تو جب کوئی خواب کی تعبیر پوچھتا ہے میں اکثر یہ شعر لکھ دیتا ہوں

نہ شبنم نہ شب پر ستم کہ حریث خواب گویم

جو غلام آفتابم ہمہ ز آفتاب گویم

(میں نہ رات ہوں نہ شب پرست ہوں کہ خواب کی باتیں کروں

جب میں آفتاب کا غلام ہوں تو ساری باتیں آفتاب کی کہتا ہوں)

پھر خواب کے غیر مؤثر ہونے پر اور واقعہ مؤثرہ کے وقوع اور اتباط کے غیر یقینی ہونے پر بطور تفریح کے فرمایا کہ اگر کوئی شخص خواب میں یہ دیکھے کہ میں جنت میں ہوں تو اس سے کوئی قرب نہیں بڑھا ہاں اس سےظناً (گمان) یہ معلوم ہوتا ہےکہ نیک کام کررہاہےاسی لئے حضورﷺ نے خواب کو مبشرات میں سے فرمایا ہے اور خواب تو کیا چیز ہے حضورﷺ کو تو غیر مومن لوگوں نے بیداری میں دیکھا ہے مگر کیا ہوا بعضےاشد کافر رہے تو خواب ہی میں دیکھ کر کونسا قرب بڑھ سکتا ہے یا کونسے قرب کی دلیل ہے۔ایک صاحب کےاس سوال پرکہ کیا کافر بھی حضورﷺ کو خواب میں دیکھ سکتا ہے؟ جواباً فرمایا کہ جب بیداری میں اس کا دیکھنا ممکن ہےتو خواب میں کیا امتناع( ممانعت،تحریم) ہے۔ایک صاحب نے سوال کیا کہ اگر کوئی مومن حضورﷺ کو خواب میں دیکھے فرمایا کہ علامت اچھی ہے بڑی نعمت ہے خدا کی۔ عرض کیا کہ یہ کیسے معلوم ہو کہ یہ حضورﷺ ہی ہیں فرمایا کہ علم ضروری کے طور پر اگر قلب گواہی دےدے کہ یہ حضورﷺ ہیں تو بس کافی ہے عرض کیا کہ اکثر لوگوں نے حضورﷺ کو خواب میں دیکھا مگر مختلف ہئیت میں، فرمایا کہ دیکھنے والے کی مثال آئینہ کی سی ہے جیسا آئینہ ہوتا ہے اس میں ویسی ہی چیز نظر آتی ہے کسی آئینہ میں لمبا منہ نظر آتا ہے کسی میں چوڑا تو یہ اختلاف مرایا( جس چیز میں دیکھا گیا ہے) کا ہے مرئ(دیکھی ہوئی چیز) کا نہیں یہ تو توجیہ ہے اس کی کہ حضورﷺ کی صورت مبارک دیکھنے والے کے آئینہ میں نظر آئی کبھی دیکھنے والا اور حضورﷺ کو کسی خاص صورت میں دیکھتا ہے اور وہاں وہ صورت اس شخص کی ہوتی ہے اور حضورﷺ کی ذات مبارکہ آئینہ ہوتا ہے یہ شخص غلطی سے اس کو حضورﷺ کی صورت مبارکہ سمجھتا اور وہ خود اس کی صورت ہوتی ہے چنانچہ ایک صاحب نے مجھ سے بیان کیا کہ میں نے حضورﷺ کہ خواب میں اس شکل سے دیکھا کہ حضورﷺ روضہ مبارک میں بیٹھے ہوئے حقہ پی رہے ہیں (نعوذ باللہ) میں نے کہا کہ تم کو اپنی صورت حضورﷺ کے آئینہ میں نظر آئی ہے وہ شخص حقہ پیتے تھے اسیطرح مولانا شاہ اسحاق صاحب دہلوی نے خواب میں دیکھا کہ ایک چوراہہ ہے اس میں حضورﷺ کی لاش مبارکہ بے کفن رکھی ہے لوگ آتے ہیں اور اس سے پاؤں لگاتے ہوئے چلے جاتے ہیں( نعوذ باللہ) انہوں نے فرمایا کہ معلوم ہوتا ہے کہ اب اس ملک حضورﷺ کی شریعت کی پامالی ہونے والی ہے اس بناء پر وہ ہندوستان سے ہجرت فرماگئے تو یہاں بھی اسلام حضورﷺ کی صورت مبارکہ میں نظر آیا۔